رویا تو بہت مگر۔۔۔

 رویا تو بہت مگر مجھ سے منہ موڑ کے رویا

کوئی مجبوری ہوگی جو دل توڑ کے رویا

میرے سامنے کر دیے میری تصویر کے ٹکڑے

پتہ لگا وہ میرے پیچھے ان کو جوڑ کے رویا 

جو مسکرایا تھا میری موت کی خبر سن کر

لاش دیکھ کر وہ میری جان ٹوٹ کر رویا

ہوا جب اسے احساس اپنی سنگین غلطی کا

سنا ہے میری قبر پر وہ ہاتھ جوڑ کر رویا 

اس نے کہا کون ہو تم؟

 اس نے کہا کون ہو تم؟میں نے کہا حسرت تیری

اس نے کہا پاگل ہو تم؟میں نے کہا  ایسا ہی سہی

اس نے کہا کرتے ہو کیا؟میں نے کہا پوجا تیری

اس نے کہا کافر ہو کیا؟میں نے کہا بھول ہے تیری 

اس نے کہا چاہتے ہو کیا؟میں نے کہا محبت تیری۔

اس نے کہا پشتاوگے؟میں نے کہا کہ قسمت میری


دوستی۔

ہر دوست سے اچھی بات کرنا فطرت ہے میری
ہر دوست خوش رہے یہ حسرت ہے میری
کوئی مجھے یاد کرے یا نہ کرے 
ہر دوست کو یاد کرنا عادت ہے میری

وہ میرے زخم سینے بھی نہیں دیتا۔

 وہ میرے زخم سینے بھی نہیں دیتا

مدہوش بھی رکھتا ہے پینے بھی نہیں دیتا

کیا میری وفاؤں کی اتنی بڑی سزا ہے

مرنے سے روکتا ہے اور جینے بھی نہیں دیتا


جگری دوست ۔

 میں تمہیں بھلا دوں یہ کبھی ہو نہیں سکتا ؟

                اور 

تم مجھے بھلا دوں یہ فنکاری کبھی میں ہونے نہیں دوں گا

تم زمانے کی ہو ہمارے سوا۔

تم زمانے کے ہو ہمارے سوا
ہم کسی کے نہیں تمہارے کےسوا
تمہیں یقین دلائیں تو کس طرح
آخر
 ہمارا کوئی نہیں صرف تمہارے سوا