زندگی ہے صاحب
رویا تو بہت مگر۔۔۔
رویا تو بہت مگر مجھ سے منہ موڑ کے رویا
کوئی مجبوری ہوگی جو دل توڑ کے رویا
میرے سامنے کر دیے میری تصویر کے ٹکڑے
پتہ لگا وہ میرے پیچھے ان کو جوڑ کے رویا
جو مسکرایا تھا میری موت کی خبر سن کر
لاش دیکھ کر وہ میری جان ٹوٹ کر رویا
ہوا جب اسے احساس اپنی سنگین غلطی کا
سنا ہے میری قبر پر وہ ہاتھ جوڑ کر رویا
اس نے کہا کون ہو تم؟
اس نے کہا کون ہو تم؟میں نے کہا حسرت تیری
اس نے کہا پاگل ہو تم؟میں نے کہا ایسا ہی سہی
اس نے کہا کرتے ہو کیا؟میں نے کہا پوجا تیری
اس نے کہا کافر ہو کیا؟میں نے کہا بھول ہے تیری
اس نے کہا چاہتے ہو کیا؟میں نے کہا محبت تیری۔
اس نے کہا پشتاوگے؟میں نے کہا کہ قسمت میری
دوستی۔
وہ میرے زخم سینے بھی نہیں دیتا۔
وہ میرے زخم سینے بھی نہیں دیتا
مدہوش بھی رکھتا ہے پینے بھی نہیں دیتا
کیا میری وفاؤں کی اتنی بڑی سزا ہے
مرنے سے روکتا ہے اور جینے بھی نہیں دیتا
جگری دوست ۔
میں تمہیں بھلا دوں یہ کبھی ہو نہیں سکتا ؟
اور
تم مجھے بھلا دوں یہ فنکاری کبھی میں ہونے نہیں دوں گا
تم زمانے کی ہو ہمارے سوا۔
ہم کسی کے نہیں تمہارے کےسوا
تمہیں یقین دلائیں تو کس طرح
آخر
ہمارا کوئی نہیں صرف تمہارے سوا
کافی وقت لگا ہمیں آپ تک آنے میں
یہ نہ سوچ بچھڑے ہیں تو بھول گئے ہیں تجھے
اس کی آنکھوں میں ہم نے وفا دیکھی تھی
میرے آنسو کبھی تجھے دیوانہ کیا کرتے تھے
صرف تم
دوستی
درد میں کوئی موسم پیارا نہیں ہوتا
کچھ باتیں ہیں ان لمحوں کی۔۔۔۔۔
🖤
یادوں اور وعدوں
میں کیا فرق ہے۔۔؟
جواب ملا۔۔۔!
وعدے انسان توڑ دیتے ہیں
یادیں انسان کو توڑ دیتی ہیں ۔
صرف دل ٹوٹا ہے۔۔
سانسیں ابھی باقی ہیں
دھڑکنوں میں روانی ابھی باقی ہے
پیار کا قصہ ختم ہوگیا تو کیا زندگی کی کہانی ابھی باقی ہے
یقین کیوں ہے؟
اسکا خیال اتناحسین کیوں ہے؟
سنا ہے درد میٹھا ہوتا ہے
تو پھر آنکھوں سے نکلا آنسو نمکین کیوں ہے؟
تقدیر۔
دل❤️
محبت پرانی چھوڑ دی ہم نے۔۔۔
محبت پرانی چھوڑ دی ہم نے
غزل۔۔
رات بھر چاند کے ہمراہ پھرا کرتے تھے
جہاں تنہائیاں سر چھوڑ کر سو جاتی ہیں
ان مکانوں میں عجب لوگ رہا کرتے تھے
کر جو ہمیں چپ چاپ گزر جاتا ہے
کبھی اس شخص کو ہم پیار کیا کرتے تھے
اتفاقات زما نہ بھی عجیب ہے
آج وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے
مجھے تم یاد آتے ہو۔۔
نگاہیں میری ترستی ہیں مجھےتم یاد آتے ہو
محبت جب تڑپتی ہے مجھے تم یاد آتے ہو
سما جاتا ہے آنکھوں میں تیرے سپنوں کبھی کا بھیگا پن
کہیں بارش برستی ہے مجھے تم یاد آتے ہو
زمانے کے سوالوں کو میں ہنس کے ٹال دو لیکن
نمی آنکھوں کی کہتی ہو مجھے تم یاد آتی ہو
کچھ ہم بھی تھے افسردہ ۔۔
کچھ لوگ بھی ہم سے روٹھ گئے
کچھ خود بھی تھے زخم کے عادی۔
کچھ شیشے ہم سے ٹوٹ گئے
کچھ خود بھی تھے حساس بہت
کچھ اپنے مقدر روٹھ گئے
کچھ آپ کو جھوٹ سے نفرت تھی
کچھ ہم سے بولے جھوٹ گئے
کچھ خود سے اتنے محتاط نہ تھے
کچھ لوگ ہم کو لوٹ گئے
کچھ تلخ حقیقت تھی اتنی یہ
کچھ خواب اب ہمارے ٹوٹ گئے
تم مجھ سے بچھڑ کر میری خواہش میں نا ۔۔۔
جب دھوپ کو سہنا ہے تو بارش میں نہ رہنا
سچائی کے رستےمیں سایہ نہیں کوئی
چلنا ہے تو پھر پھر چھاؤں کی خواہش میں نہ رہنا
وقت 🥀
تھوڑے سے زخم کو ناسور کر دیتا ہے
کون چاہتا ہے اپنوں سے دور رہنا
پر
وقت ہی سب کو مجبور کر دیتا ہے